جنیوا: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ایران پر اسلحے کی خرید و فروخت پر 13 سالہ پابندی مشترکہ جامع منصوبہ بندی کی قرارداد 2231 کے ایک حصے کے طور پر آج ختم ہوگئی
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے پابندی پر توسیع نہ کرنے پر ایران پر 13 سالہ روایتی ہتھیاروں کی پابندی آج خود بخود ختم ہوگئی
قبل ازیں امریکا نے ایران پر اسنیپ ہیک کے ذریعے یک طرفہ پابندی عائد کرتے ہوئے ساتھ نہ دینے والے رکن ممالک کو دھمکیاں دی تھیں
امریکا ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے سے 2018 میں ہی دستبردار ہوگیا تھا
ایران کی وزارت خارجہ نے پابندی کے خاتمے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے امریکا کی ناکامی اور ایران کی معاہدے کی پاسداری و بہترین سفارت کاری کا نتیجہ قرار دیا
امریکا کی جانب سے تاحال کسی قسم کا تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے
پابندی کے خاتمے کا مطلب ہے کہ ایران قانونی طور پر روایتی ہتھیاروں کی خرید و فروخت کر سکے گا
جس میں میزائل، ہیلی کاپٹر اور ٹینک شامل ہیں اور اپنی دفاعی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اسلحہ فروخت بھی کرسکے گا
تاہم ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسلحہ و جنگی ساز و سامان کے لیے بیرون ملک کے بجائے خود پر انحصار کر رہے ہیں
جس کے تحت ایران نے جوہری ہتھیاروں میں استعمال ہونے والے افزودہ شدہ یورینیم کے ذخائر کو 15 سال کے لیے محدود کرنے اور سینٹری فیوجز کی تعداد کو 10 سال میں بتدریج کم کرنے پر اتفاق کیا تھا