0

انڈونیشیا کے صدر سوبيانتو پہلی دو روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے

دورہ 75 سالہ سفارتی تعلقات کی تکمیل کا اہم سنگِ میل

انڈونیشیا کے صدر پروبوو سوبيانتو پیر کے روز وزیرِاعظم شہباز شریف کی دعوت پر دو روزہ سرکاری دورے کے لیے اسلام آباد پہنچے۔
صدر کے ہمراہ اہم وزرا اور اعلیٰ سرکاری حکام پر مشتمل وفد بھی موجود ہے۔ یہ دورہ اس لحاظ سے بھی خصوصی اہمیت رکھتا ہے کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے سفارتی تعلقات کے 75 برس مکمل ہو رہے ہیں۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ نے ایک بیان میں بتایا کہ صدر پروبوو وزیرِاعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری، آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقاتیں کریں گے۔

دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا ایجنڈا تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، صحت، آئی ٹی، موسمیاتی تعاون، تعلیم اور ثقافت سمیت کئی شعبوں میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنے پر مشتمل ہوگا۔ اس کے علاوہ علاقائی اور عالمی معاملات پر مشترکہ ہم آہنگی بڑھانے پر بھی بات چیت ہوگی۔

دفترِ خارجہ کے مطابق اس دورے کے دوران متعدد مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط متوقع ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان اور انڈونیشیا “مشترکہ اقدار اور باہمی مفادات” کی بنیاد پر گہرے دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں۔
صدر پروبوو کا یہ دورہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اور باہمی مفاد پر مبنی تعاون کے نئے راستے کھولنے کا اہم موقع فراہم کرے گا۔

انڈونیشیا کے سابق صدر جوکو وِدودو نے 2018 میں پاکستان کا آخری صدارتی دورہ کیا تھا۔

اس سے قبل، جولائی میں انڈونیشیا کے وزیرِ دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) سفری سجم سودین نے وزیرِاعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران پاکستان کے ساتھ دفاعی تعاون مزید بڑھانے اور خاص طور پر دفاعی پیداوار میں شراکت کے نئے مواقع تلاش کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

وفد نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں فیلڈ مارشل عاصم منیر سے بھی ملاقات کی، جہاں دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون بڑھانے پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق انڈونیشیا کا وفد مختلف فوجی اور انٹیلیجنس اداروں کے سینئر نمائندوں پر مشتمل تھا۔

مزید برآں، انڈونیشیا کے قونصل جنرل مذکّر ایم اے کے مطابق پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تجارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو 2024 میں 4.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔
جنوری سے ستمبر 2025 تک دوطرفہ تجارت 2.92 ارب ڈالر رہی، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی 2.69 ارب ڈالر کی تجارت سے زیادہ ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان مضبوط معاشی تعاون کی علامت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں