فلم میں یہ تلوار بٹن دبانے پر لمبی ہوجاتی ہے اور اس کا اگلا روشن سرا ایک مکمل تلوار میں ڈھل جاتا ہے
وقت پڑنے پر اسے بند کرکے رکھا جاسکتا ہے
اب کینیڈا کے انجینیئر جیمز ہابسن نے دنیا کی پہلی لائٹ سیبر بنائی ہے
ان کے یوٹیوب پر ’دی ہیک اسمتھ‘ نامی چینل میں سائنس فکشن فلموں کی ایجادات کو حقیقت کا روپ دینے کی کوشش کی جاتی ہے جس پر ماہرین کی پوری ٹیم کام کرتی ہے
یہی وجہ ہے کہ ان کے سبسکرائبر کی تعداد ایک کروڑ سے بھی زائد ہے
لائٹ سیبر میں پلازمہ ورژن بنایا گیا ہے جس کے لیے پشت پر ایک ٹینک پہننا پڑتا ہے جس میں پروپین گیس بھری ہے
یہ گیس ایک پلازمہ شعلہ پیدا کرتی ہے جو بڑھ کر تلوار کی شکل اختیار کرلیتا ہے
لیکن اس کا درجہ حرارت بہت زیادہ ہے یعنی 4000 درجہ سینٹی گریڈ کے لگ بھگ ہے
اسے دنیا کی پہلی پھیلنے والی لائٹ سیبر کا نام دیا گیا ہے
جو عین اسٹار وار کی تلوار کی طرح کام کرتی ہے یعنی بٹن دباتے ہی بڑی ہوجاتی ہے
لیکن اسے کے لیے آتشیں گیس کا سیلنڈر درکار ہوتا ہے
جیمز ہابسن نے بتایا کہ اس تلوار کے لیے پلازمہ بہترین انتخاب ہے
اس کی تیاری کی ویڈیو بھی بہت دلچسپ ہے جسے ایک کروڑ افراد دیکھ چکے ہیں
تاہم اسے تلوار کی شکل دینے کے لیے برقی مقناطیسی نظام بھی تیار کیا گیا ہے
جو پلازمہ کو خاص شکل میں ڈھالتا ہے
ٹیم نے اب تک اس کی لاگت نہیں بتائی ہے کیونکہ تلوار کا نوزل ہی 4000 ڈالر یعنی سات لاکھ روپے میں تیار کیا گیا ہے
تاہم ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تلوار بہت روشن اور واضح نظر آتی ہے جو اس ٹیم کی مہارت کا ایک ثبوت ہے