خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز نے دو مختلف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے دوران 13 دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔ پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (ISPR) نے جمعے کے روز جاری بیان میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کارروائیاں لکی مروت اور ڈیرہ اسماعیل خان میں کی گئیں۔
لکی مروت — 10 دہشت گرد ہلاک
ISPR کے مطابق پہلا مشترکہ آپریشن لکی مروت کے علاقے پہار خیل میں سیکیورٹی فورسز اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (CTD) نے کیا۔
فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو گھیر کر شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 10 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔
CTD کے مطابق مارے جانے والوں میں ٹیپو گل گروپ کے دو اہم کمانڈر بھی شامل تھے:
کمانڈر نیاز علی عرف “اکاشا”
کمانڈر عبداللہ عرف “شیپنکئی”
آپریشن کے دوران پانچ دہشت گرد زخمی جبکہ ایک سہولت کار گرفتار کیا گیا۔
ڈیرہ اسماعیل خان — 3 دہشت گرد ہلاک
دوسرا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ڈیرہ اسماعیل خان میں کیا گیا، جہاں کارروائی کے دوران 3 دہشت گرد مارے گئے۔
فورسز نے دہشت گردوں سے بھاری تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا۔
ISPR کے مطابق یہ تمام دہشت گرد بھارت کی سرپرستی میں سرگرم نیٹ ورکس سے منسلک تھے اور سیکیورٹی فورسز، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عام شہریوں پر حملوں میں ملوث تھے۔
“عزمِ استحکام” کے تحت کارروائیاں جاری رہیں گی
فوج کے مطابق علاقے میں سرچ اور سینیٹائزیشن آپریشنز جاری ہیں تاکہ کسی بھی چھپے ہوئے دہشت گرد کو نہ چھوڑا جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ:
> “عزمِ استحکام” کے ویژن کے تحت سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرنے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔”
پس منظر
گزشتہ تین دنوں میں خیبرپختونخوا میں مختلف کارروائیوں کے دوران 38 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔
2022 میں ٹی ٹی پی کے حکومت سے جنگ بندی ختم کرنے کے بعد سے ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں تیزی آئی ہے، خصوصاً خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں۔
اسلام آباد کے تھنک ٹینک CRSS کے مطابق گزشتہ تین مہینوں میں شدت پسند حملوں اور جوابی کارروائیوں دونوں میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔