کراچی(پریس ریلیز تاریخ 2020-10-21) سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کی جانب سے تین اہم قرارداد پیش بحث نہ ہونے پر اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کر کے احتجاج کیا ہے
پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے دو ماہ گذرنے کے باوجود سندھ میں سیلاب متاثرین کی امداد نہ ہونے پر قرارداد پیش کی ہے
محمود خان اچکزئی کی جانب اردو ز بان کی تضحیک کرنے پر قانونی کارروائی کرنے کے لئے بھی قرارداد پیش کی گئی ہے
پی ٹی آئی اراکین نے کراچی میں عالم دین مولانا عادل کی قتل کی مزمتی قرارداد بھی پش کی ہے
جس پر بحث نہ ہونے کی اجازت ملنے پر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے سخت احتجاج کیا ہے
سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پی ٹی آئی مرکزی رہنما حلیم عادل شیخ نے کہا “گزشتہ دو ماہ سے سندھ کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے کچھ نہیں کیا جاسکا ہے
لاکھوں ایکڑ زرعی زمین متاثر ہوچکی ہے ہزاروں خاندان سڑکوں کے کناروں پر عارضی جگیاں بنا کر بیٹھے ہوئے ہیں
سندھ حکومت کے ایریگیشن محکمہ کی نااہلی کی وجہ سے نہ صحیح طریقے سے کئ نالوں، سیم نالوں کی صفائی ہوسکی نہ بند پکے کئے گئے ہیں
برساتی پانی کے لئے قردرتی راستوں پر بھی قبضے کرائے گئے ہیں
ایریگیشن کی نااہلی کی وجہ سے عوام زیادہ ڈوبی ہے
سندھ حکومت کے وزیروں اور مشیروں اور بااثر سیاسی لوگوں نے اپنی زمینیں بچانے کے لئے غریبوں کی زمینیں اور گوٹھ ڈبو دیئے ہیں
امدادی سامان بھی غریبوں اورمستحقین تک نہیں پہنچا ہے امداد کی تقسیم بھی سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہے
18ویں ترمیم کے بعد سندھ حکومت کے محکمے ریلیف ڈپارٹمنٹ، پی ڈی ایم اے ، ایریگیشن ڈپارٹمنٹ، ریہبلیٹیشن ڈپارٹمنٹ اس تمام بحالی کے ذمہ دار ہیں
سیلاب متاثرہ علاقوں میں پانی کی وجہ سے بیماریاں پھوٹ پڑی ہیں، جانور مر رہے ہیں، لوگ بیمار ہورہے ہیں
نہ صحت کی سہولیات پہنچی ہیں نہ ہی لائیو اسٹاک کی ٹیمیں پہنچی ہیں
اگر ان علاقوں سے برسات کا پانی نہیں نکالا گیا تو کئی ماہ تک یہ پانی کھڑا ہوگا”