0

قبائلی خواتین کا احتجاج رنگ لے آیا

مہمند (افضل صافی) مہمند ماڈل سکول غازی بیگ میں بچوں کو داخلہ نہ دینے پر مقامی خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کیا

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے موقع پر پہنچ کر سکول میں مقامی طلباء کو بغیر میرٹ کا داخلہ دینے کا جراتمندانہ اعلان کیا

قبائلی تاریخ میں پہلی بار مقامی خواتین نے تعلیمی اداروں میں بچوں کو داخلہ نہ دینے کے خلاف احتجاج کیا

مین پشاور باجوڑ شاہراہ پر واقع مہمند ماڈل سکول کے مین گیٹ کو تقریباً 20 مقامی خواتین نے بند کر دیا

احتجاجی خواتین کا کہنا تھا کہ علاقے کے عوام سے اعلیٰ تعلیمی ادارے کی تعمیر اور مقامی لوگوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لیے حکومت نے زمین لی اور مذکورہ مقام پر تعلیمی ادارہ تعمیر کیا

مگر اب مقامی لوگوں کو میرٹ کا بہانہ بنا کر داخلہ دینے سے محروم کر رکھا ہے جبکہ قبائلی طلبا کی تعلیم گزشتہ دہشت گردی اور کرونا وبا سے سخت متاثر ہے

گزشتہ ادوار کے مقابلے میں تعلیمی گراف گر چکے ہیں

بیشتر متاثرہ بچے ناخواندہ رہ گئے ہیں

اس لیے سینکڑوں جرب زمین دینے والے اور دہشت گردی اور کرونا وبا سے متاثرہ طلبا کو داخلہ نہ دینا سراسر ظلم اور زیادتی ہے

احتجاجی مظاہرین کے مطالبات اور وجہ جاننے کے لئے مقامی انتظامیہ کا نمائندہ واصف خان، ایس ایچ او سردار حسین اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نور حسن موقع پر پہنچ گئے اور احتجاجی خواتین کے مطالبات مان لیے

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے مقامی لوگوں کو بغیر میرٹ کے داخلہ دینے کے احکامات جاری کیے اور کہا کہ قبائلی اضلاع عرصہ دراز سے متاثر ہیں جس کی بنا پر ادارہ میں تعلیم کے حصول کے لئے آنے والے تمام طلباء کو بغیر کسی روک ٹوک کے داخلہ دیا جائے گا

اس موقع پر موجود مقامی عمائدین اور جماعت اسلامی کے ضلعی جنرل سیکرٹری نوید خان نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کا فیصلہ سراہا اور متاثرہ قبائلی طلبا کے تعلیمی سفر کو علاقے کے عوام کے لئے نیک شگون قرار دیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں