اسلام آباد (وجاہت حسین) چائلڈ رائٹس موومنٹ سی آر ایم نے جمعرات کے روز مقامی ہوٹل میں بچوں کے حقوق کے تناظر سے بجٹ پر تجزیاتی سیشن کا انعقاد کیا
خلیل احمد (مینیجر پروگرام) اسپارک نے کہا کہ پاکستان کی کل آبادی کا تقریباً 47 فیصد 18 سال سے کم عمر کے بچوں پر مشتمل ہے
یہ گروپ ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے تاہم پالیسی سازوں کے عدم دیہان کی وجہ سے یہ بچے اپنے حقوق سے محروم ہیں
انہوں نے بچوں کے حقوق پر کم خرچ کرنے کو پاکستان کے اپنے بین الاقوامی اور قومی وعدوں کو پورا نہ کر سکنے کی ایک بڑی وجہ قرار دیا ہے
عامر اعجاز ڈائریکٹر بجٹ اسٹڈی سنٹر سی پی ڈی آئی نے کچھ عالمی انسانی ترقیاتی اشاریوں میں پاکستان کی کم درجہ بندی کی نشاندہی کی ہے
2019 میں ، انسانی ترقیاتی انڈیکس میں پاکستان 189 ملکوں میں سے 152 ویں نمبر پر آگیا ہے
گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس میں 153 ویں میں سے 151 واں نمبر ہے
بچوں کے حقوق انڈیکس میں 176 ویں میں سے 149 ویں نمبر پر ہے
عالمی بچپن کی رپورٹ میں 182 ویں میں 147 واں نمبر پاکستان کو ملا ہے
انہوں نے بتایا کہ بچوں کے حقوق پر کم خرچ اور اس کم درجہ بندی کے مابین براہ راست تعلق ہے
مثال کے طور پر جنوبی ایشیا میں تعلیم کے لیے پاکستان کے پاس سب سے کم بجٹ مختص کیا ہے اور اسی وجہ سے پاکستان میں اسکولوں سے باہر کل بچوں کی تعداد % 44 ہے جو نائیجیریا کے بعد دنیا کی دوسری بڑی تعداد ہے
قومی کمیشن برائے چائلڈ رائٹس این سی آر سی کی چیئرپرسن محترمہ افشاں تحسین نے ذکر کیا کہ پاکستان کے بچوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لئے بنیادی بنیادی اصلاحات کی ضرورت ہے
اگر صحت اور غذائیت ، کم عمری کی مزدوری ، کم عمری کی شادیاں ، اسمگلنگ ، جنسی استحصال جیسے مسائل ہوں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ تمام بچوں کو یکساں حقوق کی فراہمی ممکن ہو
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کو یقینی طور پر ایسا لائحہ عمل بنانا ہو گا کہ بچوں سے متعلق تمام معملات کے بجٹ کو بروقت جاری کیا جائے اور اس کو بلا جواز کٹوتی کا نشانہ نہ بنایا جائے
بجٹ میں تنخواہوں کے علاوہ بھی اضافہ ہونا چاہیے اور پاکستان میں چیلنجز پر قابو پانے کے لیے ترقیاتی بجٹ پر زیادہ توجہ دی جانی چاہیے
اس تمام پروگرامنگ میں کرونا وائرس سے ہونے والے نقصان کا تدارک کرنے کے لیے بھی شرح مختص ہونی چاہیئے
امجد نذیر ایگزیکٹو ڈائریکٹر آئی ڈی اے آر سی نے پاکستان کے ملینیم ڈویلپمنٹ گولز میں بچوں سے متعلق اہداف میں ناکامی کی ایک اہم وجہ ناکافی اخراجات کو ٹھرایا ہے
انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ جب تک بچوں کے حقوق کے لیے مناسب بجٹ مختص نہیں کیا جاتا ، پاکستان سسٹین ایبل گولز کو پورا کرنے میں بھی ناکام ہوجائے گا
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے بین الاقوامی وعدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے نیشنل کمیشن آن چائلڈ رائٹس این سی آر سی کو جلد از جلد فعال کرنا ہوگا
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہوکر پوری کوشش کرنی ہوگی بصورت دیگر پاکستانی بچوں کو مزید تکالیف کا سامنا کرنا پڑے گا