جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کی ویب سائٹ پر ایک شخص نے سوال کیا
کہ ان کے محلے کے خطیب نے جمعہ کے خطبے میں کہا
کہ پب جی کھیلنے سے مسلمان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے اور اس کا نکاح بھی ٹوٹ جاتا ہے
جس کے جواب میں جامعہ اسلامیہ بنوری ٹاؤن کے مفتیان کی جانب سے یہ فتویٰ دیا گیا
یہ فتویٰ جامعہ کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے
فتوے کی نقول سوشل میڈیا پر بھی بڑی تعداد میں پوسٹ کی گئی ہیں
اس معاملے پر نئی بحث چھڑ گئی ہے
تفصیلات کے مطابق ایک شہری کی جانب سے سوال کیا گیا تھا
کہ گزشتہ جمعے کو ہماری مسجد کے امام صاحب نے بیان میں فرمایا تھا
کہ جو شخص پب جی (pubg) گیم کھیلتا ہے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے اور اس کا نکاح باقی نہیں رہتا
یعنی جو احکام اسلام سے نکلنے کی صورت میں لگتے ہیں وہ سب بیان کیے
براہ مہربانی اس بارے میں رہنمائی فرمائیں
سوال کے جواب میں دارالافتاء کی جانب سے کہا گیا ہے
کہ ‘معلومات کے مطابق پب جی گیم میں بعض اوقات ‘پاور’ حاصل کرنے کے لیے گیم کھیلنے والے کو بتوں کے سامنے پوجا کرنی پڑتی ہے
گیم کھیلنے والے شخص کا اپنے کھلاڑی کو پاور حاصل کرنے کے لیے بتوں کے سامنے جھکانا اور بتوں کی پوجا کروانا اس کا اپنا فعل ہے
فتوے میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘گیم میں نظر آنے والا کھلاڑی اسی گیم کھیلنے والے کا عکاس اور ترجمان ہے
اور مسلمان کا توحید کا عقیدہ ہوتے ہوئے بتوں کے سامنے جھکنا شرک ہے
فتوے میں کہا گیا ہے کہ’گیم میں یہ عمل کرنے سے رفتہ رفتہ بتوں کے سامنے جھکنے کی قباحت بھی دل سے نکل جائے گی
لہٰذا یہ گیم کھیلنا ناجائز ہے اور پب جی گیم میں بتوں کے سامنے جھک کر پاور حاصل کرنا شرک ہے
اور عمدًا اس کوکرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا
ایسے شخص پر تجدیدِ ایمان اور شادی شدہ ہونے کی صورت میں تجدیدِ نکاح بھی ضروری ہے
فتوے کے آخر میں کہا گیا ہے کہ ‘اگرکوئی شخص پب جی گیم میں شرک کا کوئی عمل نہیں کرے
تو پھر بھی شرک پر راضی رہنے اور کئی اور مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے پب جی گیم کھیلنا جائز نہیں ہے
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر جاری بحث میں صارفین کی جانب سے کہا گیا کہ پب جی گیم میں ہر کسی کو پاور حاصل کرنے کے لیے یہ عمل نہیں کرنا پڑتا
یہ فیچر ایک مخصوص چینی پب جی ورژن میں دیا گیا تھا