0

پہاڑ کے گرنے سے 10 افراد جاں بحق جبکہ 8 زخمی ہو گئے

مہمند (افضل صافی) تحصیل صافی میں مشہور زیارت ماربل پہاڑ گر گیا جس سے متعدد ماربل مائنز میں ملبہ جاگرا

ریسکیو ٹیمیوں اور مقامی لوگوں نے ملبے سے 10جان بحق اور 8 زخمیوں کو نکالا جنہیں غلنئی، باجوڑ اور پشاور کے ہسپتالوں منتقل کر دیا گیا

تفصیلات کے مطابق قبائیلی ضلع مہمند تحصیل صافی میں واقع عالمی شہرت یافتہ زیارت ماربل کے پہاڑ کا ایک بڑا حصہ پیر کے روز عصر کے وقت اچانک گر گئی

تحصیل صافی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ماربل پہاڑ گرنے کے وقت درجنوں مزدور، دس سے زیادہ ماربل گاڑیاں اور بھاری مشینری ڈرائیورز، کنڈیکٹرز اور اپریٹرز سمیت دب گئے ہیں جس سے بھاری جانی و مالی نقصان کا اندیشہ ہے

رات آٹھ بجے تک آمدہ معلومات کے مطابق اب تک دس جان بحق افراد کی لاشوں کو ملبے سے نکالا گیا ہے
جاں بحق ہونے والوں میں فداحسین ولد میرزمان سکنہ صافی، یاسین ولد بشیر سکنہ امبار، شاہسوار ولد راج ولی سکنہ ملاگوری، شیرزادہ ولد وحید سکنہ صافی، ملک عبدالحلیم صافی کے دو بھتیجے، محمدخان ڈرائیور سکنہ پنڈیالئی، فرہاد ولد شیرخان سکنہ ادین خیل صافی، فرہاد خان ولد میرزمان سکنہ زیارت کلے، وحید ولد میرزادہ سکنہ زیارت شامل ہیں

جبکہ آٹھ زخمیوں اسرار ولد جمشید، الیاس ولد بخت زادہ، نیک محمد ولد خان باچا، صالح ولد خان باچا سکنہ پنڈیالئی، عادل ولد خائستہ رحمان پنڈیالئی، ماصل خان، عباداللہ کوملبے سے نکال کر غلنئی، پشاور اور باجوڑ کے ہسپتالوں کو منتقل کیا گیا ہے

ملبہ زیادہ ہونے اور ریسکیو کی ہیوی مشینری کی کمی کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے تاہم مقامی لوگ، ضلعی انتظامیہ، مہمند پولیس، پاک فوج کے جوان، مہمند رائفلز اور ریسکیو1122امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں

ماربل پہاڑ میں کام کرنے والے لاپتہ افراد کے اہلخانہ جائے وقوعہ پر پہنچ رہے ہیں اور سوگوار فضاء کے ساتھ چیخ و پکار سنائی دے رہی ہے

آخری اطلاعات تک امدادی سرگرمیاں جاری ہے اور ہلاکتوں میں مزید اضافے کے قوی خدشات پائے جاتے ہیں

علاقے کے عوام نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع مہمند انتظامیہ کے ساتھ ایسے حادثات میں بروقت ہنگامی امداد کا میکانیزم تیار کیا جائے اور ماہانہ کروڑوں روپے کمانے والے معدنیات ٹھیکیداروں کو حفاظتی انتظامات اور ابتدائی طبی امداد کی سہولیات اپنے پا س رکھنے کا پابند بنایا جائےنتاکہ حادثات کی صورت میں غریب مزدور کار طبقے کے جانی نقصانات کی شرح کم ہو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں