0

چینی صدر شی جن پنگ نے فوج کو ممکنہ جنگ کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا ہے

گوانگ ڈونگ صوبے کے ایک فوجی اڈے کے دورے کے موقع پر پیپلز لبریشن آرمی کی میرین کور خطاب کرتے ہوئے چینی صدرنے فوجی جوانوں سے کہا

کہ وہ ہائی الرٹ پر رہیں اور دشمن کے ممکنہ وار کے منہ توڑجواب کے لیے خود کو تیار رکھیں

سی این این کی رپورٹ کے مطابق صدر شی پنگ کا یہ فوجی دورہ اس وقت ہوا

جب چین اور امریکہ کے مابین کئی دہائیوں کے دوران کورونا وائرس وبائی امور میں اختلافات کے باعث تناﺅ اپنے عروج پر ہے

واشنگٹن اور بیجنگ کے مابین تناﺅ میں اضافہ ہورہا ہے

وائٹ ہاوس نے گزشتہ روز امریکی کانگریس کو مطلع کیا

کہ وہ تائیوان کو تین جدید ہتھیاروں کے نظام کی فروخت کے ساتھ آگے بڑھنے کا منصوبہ بنا رہا ہے

جس میں جدید اعلی متحرک آرٹلری راکٹ سسٹم بھی شامل ہے

جس پربیجنگ کی جانب سے سخت ردعمل میں وزارت خارجہ کے ترجمان ژاﺅ لیجیان نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا ہے

کہ وہ تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت کے کسی بھی منصوبے کو فی الفور منسوخ کردی اورامریکہ تائیوان فوجی تعلقات کو ختم کیا جائے

اگرچہ تائیوان کو کبھی بھی چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے زیر کنٹرول نہیں رکھا گیا

بیجنگ اس جزیرہ نما خطے کا دعویدار رہا ہے

تاہم چین کا کہنا ہے کہ وہ تائیوان پر قبضے کے لیے فوجی طاقت استعمال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا

چینی حکومت کی ناراضگی کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ کے تحت واشنگٹن اور تائی پے کے درمیان تعلقات قریب تر بڑھ گئے ہیں

اگست میں امریکی صحت اور انسانی خدمات کے سیکرٹری الیکس آذر ئے کئی دہائیوں میں تائیوان کا دورہ کرنے والے اعلی امریکی عہدیدار ہیں

ان کا یہ دورہ بظاہر وبائی امراض کے مقابلہ کے لیے تائیوان کی مدد کے لیے امریکی منصوبے کا حصہ تھا

اس کے جواب میں بیجنگ نے تائیوان کے آس پاس فوجی مشقیں بڑھا دیں تھیں

اور 18ستمبر کوتائیوان نے الزام عائد کیا تھا کہ 40کے قریب چینی جنگی طیاروں نے تائیوان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں