سرگودھا (طاہر کمبوہ) صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت انصر مجید خان نے سرگودہا میں لیبر کالونی اور پانچ ہزار طلباء کے لیے لیبر سکول بنانے کے علاوہ ایوان صنعت وتجارت دفتر میں تاجروں کی راہنمائی کیلئے سوشل سیکورٹی کاؤنٹر بنانے اور سرگودہا میں سوشل سیکورٹی کی ڈسپنسری کو میڈیکل سنٹر میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا ہے جہاں ورکرز کو ہر قسم کی طبی سہولیات کی مفت فراہمی کو یقینی بنایاجاسکے گا
انہوں نے کورونا لاک ڈاؤن کے دوران متاثرہ تاجروں کو اپنے ادارہ کی جانب سے مزید سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے، ان کے واجبات کی وصولی کی مدت میں رعایت دینے اور ہر ورکر کو بلا تفریق لیبر کارڈ جاری کرنے کا بھی اعلان کیا ہے
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے وژن کے تحت ہر ضلع میں مزدوروں کیلئے چھت کی فراہمی کیلئے بینکوں سے مذاکرات جاری ہیں جلد ہی اس ضمن میں بھی خوشخبری سنائی جائیگی
وہ ایوان صنعت وتجارت کے دفتر میں اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے
تقریب میں ایوان صنعت و تجارت کے سینئر نائب صدر ندیم طور سمیت ایگزیکٹو ممبران نے بڑی تعداد میں شرکت کی
صوبائی وزیر نے ہر بھٹہ کے کم از کم پانچ پانچ مزدور جبکہ سٹون کریشر یونٹ کے کم از کم دس دس مزدوروں کو صحت کارڈ جاری کرنے کا اعلان کیا
انہوں نے تمام بھٹوں پر خواتین اور مرد مزدوروں کیلئے الگ الگ واش رومز اور پینے کے پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی
انہوں نے بتایا کہ وزارت محنت و افرادی قوت کی کارکردگی رپورٹ کو سوشل میڈیا پر لایا جا رہا ہے جبکہ ادارے کی کارکردگی میں مزید نکھار لانے کیلئے آٹو میشن کی طرف لے جایا جا رہا ہے
محکمہ لیبر کے پاس رجسٹرڈ گیارہ لاکھ ورکرز میں سے سات لاکھ کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جا چکا ہے
اس طرح رجسٹرڈ اداروں سے رواں سال اب تک سات ارب روپے آن لائن وصول کئے گئے ہیں
خواہش مند اداروں کی فری آن لائن رجسٹریشن بھی جاری ہے
انصر مجید نے کہا کہ صوبہ بھر میں صنعتوں اور کارخانوں میں کام کرنے والے ورکرز کی زیادہ سے زیادہ رجسٹریشن کو یقینی بنانے کیلئے خصوصی مہم کا آغاز کیا گیا ہے
اس ضمن میں ہر ضلع میں محکمہ لیبر اور سوشل سیکورٹی کے افسر کو ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں جن کا تھرڈ پارٹی سروے بھی کروایاجائیگا
انہوں نے تاجروں پر زور دیا کہ وہ اپنے پاس کام کرنے والے ورکرز کی زیادہ سے زیادہ رجسٹریشن کروائیں تاکہ ایسا پسا ہوا طبقہ محکمہ لیبر اور سوشل ویلفیئر کی سہولیات سے مستفید ہوسکے
سرگودہا کی تعمیر وترقی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ضلع سرگودہا کو پچھلے 25 سالوں سے ترقی کی رفتار میں شامل نہ کیا گیا اور کوئی بڑا منصوبہ نہ بن سکا
انہوں نے کہا کہ سرگودہا کیلئے ایک بڑے ترقیاتی پیکج کے لئے وہ کوشاں ہیں اور جلد اس ضمن میں عوام کو اچھی خبریں سننے کو ملیں گی
انہوں نے مزید کہا کہ سرگودہا میں سوشل سیکورٹی کے زیر تعمیر ہسپتال پر حکم امتناعی جاری ہوا ہسپتال کی تعمیر کیلئے پچاس کروڑ کے فنڈز دستیاب ہیں
انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ پیشی پر وہ خود عدالت میں حاضر ہو کر ہسپتال کی تعمیر کے حوالے سے دلائل دیں گے
انہوں نے کہا کہ سرگودہا میں صحافیوں کی کالونی کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں
قبل ازیں محکمہ سوشل ویلفیئر میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت انصر مجید خان نے ورکرز رجسٹریشن مہم میں رکشہ ڈرائیورز، رنگ ساز، دھاڑی دارم دور اور ہاکرز سمیت روزانہ اجرت کمانے والے ہر فرد کو شامل کرنے کی ہدایت کی
انہوں نے کہا کہ رجسٹرڈ اداروں کے ورکرز کو حکومت کی مقرر کردہ تنخواہ کی فراہمی کو یقینی بنانے اور اوقات کار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا جبکہ رجسٹرڈ ورکرز کو شادی گرانٹ، بچوں کے لیے تعلیمی وظائف اور کفن دفن کی ادائیگیاں فوری یقینی بنائی جائیں گی
اس موقع پر ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر ملک محمد اسلم نے بتایا کہ سٹیزن پوٹل پر موصولہ 230 شکایات میں سے 210 حل ہوچکی ہیں
ڈینگی کے بارے آگاہی مہم میں 1458 مختلف پروگرامز منعقد کئے جاچکے ہیں
انہوں نے مزید بتایا کہ شجرکاری کے فروغ کیلئے ہر فیکٹری کو ہر ماہ میں کم از کم پچاس پودے لگانے کا پابند بنایا گیا ہے
انہوں نے بتایا کہ ڈویژن بھر میں گھروں پر کام کرنے والے 990 ڈرائیور اور باورچی رجسٹرڈ کئے جا چکے ہیں
بچوں سے جبری مشقت کے خلاف کارروائی کے دوران آٹھ سو رجسٹرڈ بھٹوں پر اب تک 1077 ریڈ کئے گئے اور قانون شکنی پر 51 ایف آئی آر درج کروائی گئی ہیں
پٹرول پمپس پر بچوں کی جبری مشقت پر 66 ایف آئی آر درج کروائی گئیں
ورکرز کے حقوق کے تحفظ میں ناکام 47 فیکٹریوں کے خلاف عدالتوں میں چالان بھجوائے گئے ہیں
انہوں نے مزید تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ڈویژن کے چاروں اضلاع میں 17170 دکانوں پر ایک ورکر جبکہ 7093 دکانوں پر دو یا دو سے زیادہ وکررز کام کررہے ہیں جن کی تعداد تقریبا 28 ہزار 478 ہے اور قانون شکنی پر اب تک 1983 دکانداروں سے چالان کی مد میں تین لاکھ 15 ہزار روپے جرمانہ وصول کیا جا چکا ہے
آٹھ سو رجسٹرڈ بھٹہ مزدوروں پر 15 ہزار 749 ورکرز کام کررہے ہیں
پیشگی ادائیگی کے ذریعے مزدوروں کا استحصال کرنے والے بھٹہ مالکان کے خلاف بھی کارروائیاں جاری ہیں
انہوں نے بتایا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے ڈرائیورز اور کنڈیکٹر کے ڈیوٹی اوقات کار اور اجرت کا ریکارڈ بھی مرتب کیا جاتا ہے ۔