قاہرہ / یروشلم / غزہ (اکتوبر 9َ، 2025) غزہ میں جاری طویل تنازع کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان بالآخر جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی پر تاریخی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ یہ معاہدہ امریکی ثالثی اور مصری تعاون سے عمل میں آیا، جسے خطے میں امن کی بحالی کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
مصری ذرائع کے مطابق معاہدہ جمعرات کی دوپہر نافذالعمل ہوا، جس کے تحت دونوں فریقوں نے فائر بندی پر اتفاق کیا ہے۔ دستخطی تقریب مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں منعقد ہوئی، جہاں فریقین نے دستاویزات پر باضابطہ دستخط کیے۔
تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق معاہدے کا باضابطہ نفاذ کابینہ کی منظوری کے بعد ہی ہوگا، جس کا اجلاس شام کے وقت طلب کیا گیا ہے۔
دوسری جانب، غزہ کے مختلف علاقوں میں معاہدے کے اعلان کے وقت تک وقفے وقفے سے بمباری کی اطلاعات سامنے آتی رہیں، تاہم فوری طور پر کسی بڑے جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
معاہدے کے تحت اسرائیلی فوج مرحلہ وار غزہ سے پسپائی اختیار کرے گی، جبکہ حماس ان یرغمالیوں کو رہا کرے گی جنہیں اس تنازع کے آغاز میں گرفتار کیا گیا تھا۔ جواباً اسرائیل بھی متعدد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ذرائع کے مطابق، اسرائیلی فوجی پسپائی دستخط کے 24گھنٹوں کے اندر شروع کر دی جائے گی۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں اب بھی تقریباً 20 یرغمالی زندہ سمجھے جا رہے ہیں جنہیں آئندہ چند روز میں وطن واپس لانے کی توقع ہے۔ تاہم 26یرغمالیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی جا چکی ہے، جبکہ دو افراد کے بارے میں تاحال معلومات دستیاب نہیں۔
غزہ میں معاہدے کی خبر آتے ہی شہریوں نے خوشی کا اظہار کیا۔ بمباری سے متاثرہ علاقوں میں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور تالیاں بجا کر امن کی امید ظاہر کی۔ تاہم بعض مقامات پر دھماکوں اور گولہ باری کے آثار اب بھی موجود تھے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق گزشتہ24 گھنٹوں میں کم از کم نو فلسطینی شہری اسرائیلی فائرنگ کے باعث جاں بحق ہوئے ہیں۔
یہ معاہدہ امریکی ثالثی کے 20 نکاتی فریم ورک کا پہلا مرحلہ ہے، جس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی کے بعد ایک پائیدار سیاسی حل کی راہ ہموار کرنا ہے۔اس فریم ورک کے اگلے مرحلے میں ایک بین الاقوامی انتظامی ادارہ قائم کیا جائے گا، جو غزہ کی تعمیرِ نو اور عبوری انتظام کی نگرانی کرے گا۔
امریکی صدر نے معاہدے کو امن کی جانب تاریخی قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام یرغمالیوں کی واپسی اور اسرائیلی افواج کی واپسی عمل درآمد کے بعد خطے میں مستقل امن کی بنیاد رکھی جائے گی۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس معاہدے کو قومی کامیابی قرار دیا، تاہم ان کی کابینہ کے کچھ اراکین نے اس کی بعض شقوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب عرب ممالک نے اس پیش رفت کو امید کی کرن قرار دیا ہے۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ یہ معاہدہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے قیام کی جانب ایک تاریخی سنگِ میل ہے۔
