0

تاجروں کا بھتہ خوروں کے خلاف پولیس سے تحفظ کا مطالبہ

اسلام آباد: (21 دسمبر,2025)اسلام آباد کے دو تاجروں نے پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں اور ان کے کاروبار کو بھتہ خوروں سے تحفظ فراہم کیا جائے، جو ان سے رقم کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ایک تاجر نے پولیس کو بتایا کہ اسے نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکی آمیز فون کالز اور واٹس ایپ پیغامات موصول ہوئے، جن میں اس سے بھتے کی رقم طلب کی گئی۔ پولیس کے مطابق مذکورہ تاجر جاپان سے درآمد شدہ گاڑیوں اور اسپیئر پارٹس کے کاروبار سے وابستہ ہے۔

شکایت کنندہ کے مطابق نامعلوم افراد نے خود کو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گرد ظاہر کیا اور بھتہ ادا نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔ فون کالرز دو افغان اور ایک مقامی نمبر استعمال کر رہے تھے۔

انہوں نے اپنی درخواست میں کہا کہ اس صورتحال کے باعث وہ اور ان کے اہلِ خانہ، بشمول ان کے بھائی، شدید خوف اور ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ انہوں نے اپنے اور اپنے خاندان کے لیے سیکیورٹی اور تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ واقعے کی تحقیقات کی بھی درخواست کی۔

دوسری جانب ایک اور تاجر نے پولیس کو بتایا کہ ایک گروہ نے پولیس اسٹیشن سے تقریباً تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اس کی دکان پر حملہ کیا اور بھتہ نہ دینے پر اس اور اس کے عملے پر فائرنگ کی۔

اس واقعے پر پولیس نے تاجر کی درخواست پر تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 386، 506(ii)، 427 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ اس کا کاروبار سوان گارڈن کے علاقے میں واقع ہے اور 15 دسمبر کو دو افراد اس کے پاس آئے اور اس کے کاروبار اور خاندان کی حفاظت کے عوض بھتے کا مطالبہ کیا، جسے اس نے مسترد کر دیا۔

چند دن بعد موٹر سائیکل پر سوار دو افراد اس کی دکان پر آئے، اسے اور عملے کو اسلحے کے زور پر یرغمال بنا کر دوبارہ بھتے کا مطالبہ کیا۔ انکار پر ملزمان نے پستول نکال کر تاجر اور اس کے عملے کو دکان سے باہر گھسیٹا اور ان پر فائرنگ شروع کر دی۔

خوش قسمتی سے دکان کا مالک اور اس کا عملہ حملے میں محفوظ رہے، تاہم فائرنگ سے دکان کو نقصان پہنچا۔

فائرنگ کی آواز سن کر قریبی دکاندار اور تاجر موقع پر جمع ہو گئے، جس کے باعث حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں