0

یومِ قومی استقامت 2025: پاکستان موسمیاتی چیلنجز کے خلاف یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے

اسلام آباد، 8 اکتوبر 2025 — 2005 کے ہولناک زلزلے کی 20ویں برسی کے موقع پر پاکستان نے یومِ قومی استقامت 2025 کے طور پر عزمِ نو کے ساتھ قدرتی آفات کی تیاری، موسمیاتی تغیرات سے ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کے جذبے کو اجاگر کیا۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے اپنی مونسون رپورٹ 2025 میں اس بات پر روشنی ڈالی کہ اگرچہ 2005 کا زلزلہ قوم کی تاریخ کا ایک دردناک باب ہے، مگر یہ پاکستانی عوام کی بے مثال ہمت، عزم اور بحالی کی علامت بھی ہے۔

اس سال بھی پاکستان کو موسمیاتی تغیرات کے اثرات کا سامنا کرنا پڑا، جہاں تباہ کن مون سون سیلابوں نے لاکھوں افراد کو بے گھر کیا، کھیت و کھلیان ڈبو دیے اور گھروں و بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا۔ ان مشکلات کے باوجود، حکومتِ پاکستان نے صوبائی اداروں، مسلح افواج، انسانی ہمدردی کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے تعاون سے متاثرہ علاقوں میں امداد، بحالی اور مؤثر ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا سلسلہ جاری رکھا۔

وزیراعظم پاکستان نے اپنے پیغام میں 2005 کے زلزلے کے دوران قوم کی جرات اور اتحاد کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب، زلزلے، خشک سالی، گلیشیئر پگھلاؤ اور گرمی کی شدید لہر جیسے واقعات ہمیں بدلتے ہوئے موسمیاتی حقائق کی یاد دلاتے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت جدید ٹیکنالوجی، ڈیٹا بیس تجزیات اور مستند و بروقت پیش گوئیوں کے نظام — خصوصاً نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (NEOC) — کے ذریعے قومی سطح پر آفات سے نمٹنے کی صلاحیت کو مزید مستحکم کرے گی۔

صدرِ پاکستان، آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں تمام قدرتی آفات کے متاثرین کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور کہا کہ پاکستان باوجود اس کے کہ عالمی کاربن اخراج میں اس کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کے شدید اور غیر متناسب اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔ صدرِ مملکت نے وفاقی و صوبائی اداروں، سول سوسائٹی، تعلیمی حلقوں اور نجی شعبے سے اپیل کی کہ وہ مل کر ایک محفوظ، پائیدار اور مستحکم پاکستان کی تشکیل کے لیے کردار ادا کریں۔

یومِ قومی استقامت 2025 کے موقع پر قومی قیادت نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اپنی استقامت، اتحاد اور جدت کے جذبے سے موسمیاتی چیلنجز کا مقابلہ کرتا رہے گا۔ این ڈی ایم اے کے جدید وارننگ سسٹمز، ڈیٹا اینالسس اور عوامی آگاہی کے پروگراموں کی بدولت، پاکستان ایک ایسے مستقبل کی طرف بڑھ رہا ہے جو قدرتی آفات سے محفوظ، پائیدار اور موسمیاتی لحاظ سے مضبوط ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں