0

نیتن یاہو کا مؤقف: غزہ میں تعینات ہونے والی بین الاقوامی فورسز پر فیصلہ اسرائیل کرے گا

یروشلم ( اکتوبر 26، 2025) اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں قیامِ امن کے لیے تجویز کردہ بین الاقوامی فورس کے حوالے سے یہ فیصلہ صرف اسرائیل کرے گا کہ کون سی افواج قابلِ قبول ہیں اور کن ممالک کی شمولیت ناقابلِ قبول ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق، امریکی منصوبے کے تحت غزہ میں جنگ کے بعد ایک کثیرالقومی امن فورس تعینات کرنے کی تجویز زیرِ غور ہے، جس کا مقصد علاقے میں استحکام پیدا کرنا اور سیکورٹی کی صورتحال بہتر بنانا ہے۔ اس فورس میں امریکی فوج شامل نہیں ہوگی، البتہ مصر، انڈونیشیا اور چند خلیجی عرب ممالک ممکنہ طور پر اس کا حصہ بن سکتے ہیں۔
نیتن یاہو نے کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
اسرائیل اپنی سلامتی کے فیصلے خود کرے گا۔ ہم نے ماضی میں بھی ایسا کیا ہے اور آئندہ بھی کریں گے۔ بین الاقوامی فورسز کے حوالے سے یہ ہمارا حق ہے کہ ہم طے کریں کون ہمارے لیے قابلِ قبول ہے اور کون نہیں۔”انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے اسرائیل کے اس مؤقف کو تسلیم کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، اسرائیل نے ترکی کی فورسز کو اس ممکنہ مشن کا حصہ بنانے کی سخت مخالفت کی ہے، کیونکہ حالیہ غزہ جنگ کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات خاصے کشیدہ ہو چکے ہیں۔
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے بھی کہا کہ اس فورس میں صرف وہ ممالک شامل ہوں گے جنہیں “اسرائیل قابلِ قبول سمجھے گا”، تاہم انہوں نے ترکی کی ممکنہ شمولیت پر کوئی براہِ راست تبصرہ نہیں کیا۔
غزہ میں جنگ بندی کے بعد انتظامی ڈھانچے، سلامتی کے امور، اور حماس کے مستقبل کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر اس مجوزہ فورس کو قانونی حیثیت دینے کے لیے بھی مشاورت ہو رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں